دبئی،19جون؍(ایس اونیو/آئی این ایس انڈیا)بلاشبہ سائبر سیکورٹی بالخصوص الکٹرونک حملوں اور جرائم میں مسلسل اضافے کے بعد، آج کے دور میں تیز ترین ترقی کرنے والے شعبوں میں سے ایک ہے۔ زیادہ دن نہیں گزرتے کہ صارفین کا ڈیٹا افشا ہو جانے یا کسی جگہ سے الکٹرونک جعل سازی اور دھوکہ دہی کی خبر موصول ہو جاتی ہے۔ اس امر کے پیش نظر تجارتی کمپنیوں پر ذمہ داری عائد ہو جاتی ہے کہ وہ الکٹرونک تحفظ سے متعلق خدمات کو مزید ترجیح دیں۔ہم یہاں الکٹرونک جرائم کے بارے میں بعض اعداد و شمار پیش کررہے ہیں، جس کے ذریعے یہ اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ الکٹرونک جرائم کی سطح اس وقت کہاں پہنچ گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق الکٹرونک حملوں کے نتیجے میں تجاری سیکٹروں کو سالانہ 400ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ الکٹرونک سیکورٹی سے متعلق پیش آنے والے واقعات کی تعداد سالانہ 8سے 9کروڑ کے درمیان ہے۔ تقریبا 20فیصدچھوٹی اور درمیانی کمپنیاں مختلف الکٹرونک جرائم کا نشانہ بن چکی ہیں۔ مائیکروسافٹ کمپنی کی مختلف خدمات پر حملے کی روزانہ 1کروڑ سے زیادہ کوششیں کی جاتی ہیں۔ گزشتہ برس طبی دیکھ بھال کا سیکٹر ہیکروں کے حملوں کا سب سے زیادہ نشانہ بنا۔ الکٹرونک جرائم کے 40فی صد شکار افراد کو کریڈٹ کارڈ سے متعلق جعل سازی کی مخلتف صورتوں کا سامنا رہا۔ اوسطا ، انٹرنیٹ کے مجرموں کے حملوں کا انکشاف ہونے سے قبل ان عناصر کے پاس 200روز ہوتے ہیں۔ تقریبا 70فیصدالکٹرونک حملوں کا انکشاف نہیں ہوتا اور ان کے کرنے والے نامعلوم ہی رہتے ہیں۔ ابھی تک ’’123456‘‘پاس ورڈ اُن صارفین میں سب سے زیادہ پھیلا ہوا ہے جن کو گزشتہ سال کے دوران الکٹرونک ہیکنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ لوگوں کو شکار بنانے کے لیے مختلف سوشل میڈیا نیٹ ورکس، ہیکرز کے لیے آئیڈیل ہدف کی حیثیت رکھتے ہیں۔